ادارۃالمباحث الفقہیہ جمعیۃ علماء ہند کاسہ روزہ18/واں فقہی اجتماع شروع
شریعت اسلامیہ میں تنگی اور جمود نہیں بلکہ لچک ہے: مولانا محمود اسعد مدنی
اجتماعی قربانی اور مال حرام سے متعلق چند غور طلب امورپر 179 مقالات کا خلاصہ پیش ہوا،مناقشہ میں ملک کے بڑے مرکزی اداروں کے علماء و مفتیان کرام شریک ہوئے، کئی اہم کتابوں کا اجرا عمل میں آیا
نئی دہلی 16 ستمبر: جمعیۃ علماء کا شعبہ ادارۃ المباحث الفقہیہ کے تحت سہ روزہ اٹھارہواں فقہی اجتماع اتوار15 ستمبر کی شام بمقام ادارہ فیض القران ٹھیکری باری ضلع اتر دیناج پور مغربی بنگال شروع ہوا، جس میں ملک کے تمام بڑے اور اہم اداروں کے علماء کرام،مفتیان عظام اور ارباب دار الافتاء والقضاء شریک ہوئے۔ اس پروگرام کی اب تک دو نشستیں ہو چکی ہیں۔
پہلی اور افتتاحی نشست کل بروز جمعہ بعد نماز مغرب منعقد ہوئی جس کی صدارت حضرت مولانا رحمت اللہ صاحب میررکن شوری دارالعلوم دیوبند نے فرمائی اور نظامت کا فریضہ حضرت مولانا مفتی سید محمد عفان صاحب منصور پوری شیخ الحدیث جامع مسجد امروہا نے انجام دیا۔
خطبہ افتتاحیہ صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی صاحب کی جانب سے مولانا محمد سلمان بجنوری استاذ دارالعلوم دیوبند ونائب صدر جمعیۃ علماء ہند نے پیش کرتے ہوئے کہا کہ سرزمین ہند کو یہ شرف حاصل ہے کہ یہاں ایسے ایسے علمی مراکز قائم ہیں جنہوں نے جوش عمل، صحت رائے اور خدمت دین کے ولولوں کی ساکھ قائم کر دی ہے اور اور دین و دنیا کی جامعیت، مادہ وروح کی مصالحت، اور تمدن جدید کے مفید پہلوؤں کے درمیان اعتدال پیدا کرنے کے عصرحاضر کے چیلنجوں کا بحسن وخوبی مقابلہ کیا ہے،جمعیۃ علماء ہند بھی اسی سلسلے کی ایک زریں کڑی ہے جس کو اساطین ملت نے آج سے سو سال قبل قائم کیا تھا تاکہ موجودہ زمانے میں جو واقعات حالات پیش آئیں خواہ وہ سیاست سے تعلق رکھتے ہوں مذہب و اخلاق و معاشرت و تمدن سے متعلق ہوں یا اقتصادیات سے، ان کے متعلق باہمی بحث و تمحیص تدقیق و تحقیق کے بعد جمہور اہل اسلام کے لیے راہیں نکالیں اور ان کو صحیح راستہ پر چلائیں۔
مولانا مدنی نے کہا کہ شریعت اسلامی ایک زندہ حقیقت ہے اس کے اندر موجودہ زمانے کی رہنمائی کی بھرپور طاقت موجود ہے، اس کی نسبت ایک ایسی روشنی سے ہے جو کبھی ماند پڑنے والی نہیں ہے، اس میں ایسی بصیرت اور درو بینی ہے جو ہر بدلتے زمانے کی قیادت کی صلاحیت رکھتی ہے، شریعت اسلامیہ میں تنگی اور جمود نہیں ہے بلکہ وہ آسان دین ہے،اسلامی فقہ میں ایسی لچک موجود ہے جو شریعت کے روح اور دین کی جوہر کی حد میں رہتے ہوئے اجتہاد، استدلال اور علوم و معارف سے استفادہ کی راہ ہموار کرتی ہے، بدلتے ہوئے حالات و منظرنامے میں بھی اسلام کی ابدیت اور اللہ تعالی کی حکمت بالغہ ہماری رہنمائی کے لیے ہمیشہ سے موجود ہے۔
اس اجتماع میں دو موضوعات پر اجتماع تھا: پہلا عنوان’’ اجتماعی قربانی سے متعلق بعض تحقیق طلب مسائل اور اس کے ذیلی عنوانات‘‘ ہے کہ تمام حصے داروں کی طرف سے جانوروں کی تعیین کے بغیر قربانی کرنا درست ہوگا یا نہیں،یا یہ ضروری ہوگا کہ کون سا جانور کن حصہ داروں کے لئے ہے،نیز مشترکہ حصہ داروں کے مخلوط گوشت کو حصے داروں میں کیسے تقسیم کیا جائے، اسی طرح مشترکہ حصہ داروں کے لیے جانور کس انداز سے تعین کیے بغیر خریدا جائے وغیرہ وغیرہ۔
اس عنوان کے تحت 80 مفتیان کرام نے مقالات تحریر فرمائے،جس کی تلخیص مولانا مفتی محمد اسد اللہ آسامی اور مولانا مفتی محمد مصعب صاحب قاسمی معین مفتیان دارالعلوم دیوبند نے پیش کی ۔
تلخیص مقالات کے بعد مفتیان کرام اور مقالہ نگار حضرات کے درمیان دلائل کے سلسلے میں بحث تمحیص اور مناقشہ کا سلسلہ شروع ہوا جس میں خاص طور پر نائب امیر الہند مفتی محمد سلمان منصور پوری استاذ دار العلوم دیوبند، مفتی محمد شبیر قاسمی شیخ الحدیث جامعہ قاسمیہ مدرسہ شاہی مرادآباد مفتی محمد خالد نیموی، مفتی نذیر باندی پورہ کشمیر، مفتی محمد صالح الزماں اڑیسہ، مفتی محمد عثمان گرینی، مفتی اختر امام عادل، مفتی منصف امروہہ، مفتی انعام اللہ حیدرآباد، مفتی زین الاسلام،دارالعلوم دیوبند، مفتی جنید پالن پور، مفتی زید مظاہری استاذ دارالعلوم ندوۃالعلماء لکھنو، مفتی عبدالرشید کانپور، مفتی حبان نے حصہ لیا۔
مناقشے کے بعد مزید بحث و تمحیص اور تجویز مرتب کرنے کے لیے مسودہ کمیٹی مقرر کی گئی جس کے کنوینر مفتی نذیر احمد کشمیر بنائے گئے اور اراکینِ کمیٹی میں مفتی محمد جنید پالن پور، مفتی ضیاء الدین، الہ آباد، مفتی اسد اللہ، معین مفتی دار العلوم دیوبند، مفتی صالح الزماںاڑیسہ، مفتی محمد عثمان گرینی، مفتی رشید احمدکانپور ،مفتی وقاص احمد دارالعلوم دیوبند، مفتی محمد صالح مظاہر العلوم مقرر ہوئے۔
دوسری نشست بروز ہفتہ بتا ریخ 16 ستمبر بمقام ادارہ فیض القران ضلع اتر دیناج پور منعقد ہوئی۔اس نشست کی صدارت حضرت مولانا مفتی محمد راشد صاحب اعظمی نائب مہتمم دارالعلوم العلوم دیوبند نے فرمائی۔نظامت کا فریضہ مفتی عبدالرزاق صاحب امروہوی اور مفتی عفان صاحب منصور پوری دامت برکاتہم العالیہ نے مشترکہ طور پر انجام دیا۔اس نشست میں '' مال حرام سے متعلق چند غور طلب امور'' زیر بحث آئے۔
اس عنوان کے تحت 99/ مفتیان کرام نے مقالات تحریر فرمائے جن کی تلخیص مفتی عبداللہ صاحب معروفی استاذ دار العلوم دیوبند اور مفتی عبدالرزاق صاحب امروہہ استاذدار العلوم دیوبند نے مشترکہ طور مرتب کیا، جسے مفتی عبداللہ صاحب معروفی استاد دارالعلوم دیوبند نے پیش فرمایا۔
اس موقع پر نو اہم فقہی اور تاریخی کتابوں کا اجرا بھی عمل میں آیا۔خاص طور پر جمعیۃ علماء ہند کی تقریبات صد سالہ کے تحت فخر المحدثین حضرت مولانا فخرالدین صاحب مراد آبادی سابق صدر جمعیۃ علماء ہند و شیخ الحدیث دار العلوم دیوبند کی حیات و خدمات پر ہوئے اجتماع میں جو مقالات تحریر کیے گئے تھے، ان کا مرتب مجموعہ کا اجرا ہوا۔
دوسری کتاب جس کا اجرا عمل میں آیا وہ دلائل سنن والآداب ہے جس کی تالیف مولانا نجم الدین اصلاحی مرحوم نے کی ہے اور اس کی تخریج مولانا عبدالحنان اعظمی قاسمی اور اس پر تقریظ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی نور اللہ مرقدہ اور شیخ الحدیث شیخ زکریا صاحب کاندھلوی رحمہم اللہ علیہ نے لکھی ہے، یہ دونوں کتابیں الجمعیۃ بک ڈپو جمعیت علماء ہند نے شائع کی ہے۔
تیسری کتاب تھی ''اصحاب الصفہ اوران کی حیات و خدمات''۔چوتھی کتاب ''اولیات صحابہ'' دارالعلوم مرکز اسلامیہ گجرات کا ''مرکز الفتاوی'' اور ''کتاب الدعا'' زبان میری بات ان کی'' بیانات محمودہ'' اور'' کتاب الفرائض''کا اجرا بھی عمل میں آیا۔ اخیر میں لیبیا اور مراقش کے متاثرین کے لئے ایصال ثواب کا اہتمام ہوا اور مجلس کا اختتام حضرت مولانا رحمت اللہ صاحب رکن شوری دارالعلوم دیوبند کی دعا پر ہوا۔