Cowardly murder of Ismail Hania, violation of international laws and human values: Jamiat Ulama Hind
بيان صحفي:
اغتيال إسماعيل هنية عملية جبانة وانتهاك صارخ للقوانين الدولية والقيم الإنسانية: جمعیة علماء الهند
نيودلهي، 2 أغسطس: أدان رئيس جمعیة علماء الهند، مولانا محمود أسعد مدني، بشدة عملية جبانة لاغتيال رئيس وزراء فلسطين السابق إسماعيل هنية، واصفًا إياه بأنه انتهاك صارخ للقوانين الدولية والقيم الإنسانية الأساسية. وتجدر الإشارة إلى أن إسماعيل هنية قُتل بوحشية في هجوم مدبر يوم 1 أغسطس 2024 في العاصمة الإيرانية طهران، أثناء مشاركته في حفل تنصيب الرئيس الجديد مسعود بزشكيان.
أبرز مولانا محمود اسعد مدني أن الإبادة الجماعية المستمرة في غزة وخان يونس على مدار الأشهر العشرة الماضية تشكل أزمة إنسانية جسيمة تتطلب استجابة عاجلة من المجتمع الدولي. والأفعال الإسرائيلية، التي تشمل القتل الجماعي للمدنيين الأبرياء، بما في ذلك الأطفال وكبار السن، وتدمير البنية التحتية الأساسية مثل المستشفيات والمدارس، تمثل انتهاكًا فادحًا لحقوق الإنسان. كان إسماعيل هنية في طليعة المقاومة ضد هذا النظام القمعي، وقد تحمل خسائر شخصية جسيمة، حيث فقد العديد من أحبائه في هذا النضال المستمر.
وأكد مولانا مدني أن هنية كان شخصية محورية في جهود وقف إطلاق النار والمفاوضات الإنسانية التي قادتها دول متعددة. وقد دعا الحكومة الهندية إلى إدانة هذا العمل البشع بصوت عالٍ، بما يعكس موقف الهند القديم في العدالة والقيم الأخلاقية، وناشدها باتخاذ خطوات حاسمة وفعالة لوقف الإبادة الجماعية المستمرة في فلسطين.
---------------------
عزيزي المدير،
يرجى نشر هذا البيان الصحفي في صحيفتكم، وتفضلوا بقبول فائق الاحترام.
نياز أحمد فاروقي
سكرتير جمعیة علماء الهند
اسماعیل ہانیہ کا بزدلانہ قتل
بین الاقوامی قوانین اور انسانی اقدار کی خلاف ورزی :جمعیۃعلماء ہند
بین الاقوامی قوانین اور انسانی اقدار کی خلاف ورزی :جمعیۃعلماء ہند
نئی دہلی، 2 اگست: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے فلسطین کے سابق وزیراعظم اسماعیل ہانیہ کے بزدلانہ قتل پر شدید تشویش اور دلی تأسف کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے اس واقعے کو بین الاقوامی قوانین اور انسانی اقدار کی کھلی خلاف ورزی بتایا ہے۔واضح ہو کہ اسماعیل ہانیہ کو ایران کی دارالحکومت تہران میں ایک مکروہ اور منصوبہ بند حملے میں ہلاک کردیا گیا جب کہ وہ سرکاری مہمان تھے۔
مولانا مدنی نے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ دس ماہ سے غزہ اور خان یونس میں جاری نسل کشی ایک سنگین انسانی بحران ہے جس پر خاموشی اختیار نہیں کی جا سکتی۔ اسرائیل کی جانب سے معصوم انسانوں، بچوں اور بزرگوں کے قتل عام اور بنیادی انسانی ڈھانچے جیسے ہسپتالوں اور اسکولوں پر حملے انسانیت کے خلاف انتہا پسندانہ اقدام ہیں۔ اس ظلم و ستم کے خلاف جدوجہد کرنے والوں میں اسماعیل ہانیہ بھی شامل تھے، جو طویل عرصے سے اس غاصب حکومت کے خلاف نبرد آزما تھے اور اس راہ میں انھوں نے متعدد عزیزوں کو کھویا جن کو بھی گھات لگا کر اس وقت مارا گیا جب کہ وہ نہتے تھے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ اسماعیل ہانیہ مختلف ممالک کی جانب سے جاری جنگ بندی اور انسانی حقوق کے لیے صلح جوئی کے اہم حصہ تھے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ایسی شخصیت کی شہادت صرف فلسطین ہی نہیں بلکہ پورے خطے اور عالمی براداری کے لیے سنگین نقصان ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ دنیا بھر میں انسانیت، انصاف اور آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والوں کے لیے یہ لمحہ فکر اور باعث تشویش بھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان سے بہتر کوئی نہیں جان سکتا کہ آزادی کی قیمت کیا ہوتی ہے، کیونکہ ہم نے آزادی وطن کے لیے کئی اہم شخصیات کو کھویا ہے۔مولانا مدنی نے اس موقع پر حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے عظیم تاریخی اور اخلاقی اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے اس ظلم کے خلاف آواز بلند کرے اور فلسطین میں جاری نسل کشی کو روکنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مدیر محترم اس پر یس ریلیز کو شائع فرما کر شکر گزار کریں
نیاز احمد فاروقی
سکریٹر ی جمعیۃ علما ء ہند
Aug. 2, 2024
Related Press Releases