Allowing Same-Sex Marriage is an Attack on the Family System

ہم جنسوں کو شادی کی اجازت خاندانی  نظام پر حملہ

جمعیۃ علماء ہند کے صدر  مولانا محمود اسعد مدنی  کی طرف سے سپریم کورٹ میں دائر عرضی  میں  کہا گیا ہے کہ یہ تمام مذاہب کے پرسنل لاء کے خلاف ہے۔

 نئی دہلی ۲؍ اپریل

 جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی ہے ، جس میں  ہم جنسی کی شادیوں کو قانونی تسلیم کرنے کی درخواستوں کی مخالفت کی ہے  ۔اس سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے ایڈوکیٹ ایم آرشمشاد نے  صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی طرف سے  جو عرضی داخل کی  ہے اس میں میں صاف کہاگیا ہے کہ ہم جنسی کی ممانعت پر اسلام کا موقف واضح ہے۔اسلام کے اغاز سے ہی  ہم جنس پرستی کی ممانعت رہی ہے،قرآن مجید میں ایک ا یسی قوم کا بھی تذکرہ ہے جسے ہم جنسی کی وجہ سے نیست و نابود کردیا گیا ۔

جمعیۃ علماء ہند نے اپنی عرضی میں مزید کہا ہے کہ "ہم جنسی کی شادی خاندان بنانے کے بجائے خاندانی نظام پر حملہ کے مترادف ہے۔"یہ تمام پرسنل لاز میں شادی کے تصور کے تسلیم شدہ  حقیقی و کامل عمل کی مکمل خلاف ورزی ہے۔ شادی درحقیقت ایک حیاتیاتی مرد اور ایک حیاتیاتی عورت کے درمیان اس لیے ہوتی ہے تا کہ خاندان کی اکائی کو آگے بڑھایا جاسکے ، لیکن یہ عمل تو خاندان کے ڈھانچے کو ہی تباہ کردے گا ۔

صدر  جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی طرف سے عرضی میں کہا گیا ہے کہ جنسی آزادی کے سلسلے میں ایک مذہب بیزار عالمی نظریہ ہے جو دوسرے نظریات و اخلاقیات پر فتح حاصل کرنا چاہتا ہے ،بھارت جو مختلف پرسنل لاز اور مذاہب کا ملک ہے ، وہاں اس طرح کے مذہب دشمن  سخت گیر ملحدانہ نظریہ کو فوقیت نہیں دی جاسکتی ۔اس سے شادی بیاہ کی حقیقی شکل  مسخ ہو جائے گی اور ہندستانی معاشرہ دنیا کے لیے افسوس و عبرت کا مقام بن جائے گا ۔

جمعیۃ علماء ہند نے ہم جنس پرستوں کی طرف سے سپریم کورٹ میں دائر عرضی کے اس موقف پر بھی سوال اٹھایا کہ اگر مغرب کے کسی ملک میں کوئی چیز اخلاقی طور سے درست ہے تو وہ ہندستان میں بھی درست ہو ایسا کوئی ضروری نہیں ہے ، اخلاقی اصول کے دائرے مختلف ممالک کے سماجی حالات کے تحت ہوتے ہیں ۔ مزید برآں مشرقی ممالک میں تو اس کی بالکل ہی اجازت نہیں ہے ۔جمعیۃ علماء ہند نے یہ بھی کہا ہے کہ ایسی شادیاں آئین ہند اور ملک کے سبھی وراثتی ، طلاق ونکاح  کے قوانین کے  بھی خلاف ہیں ، جہاں  مردوعورت ، میاں بیوی اور ماں باپ کے الفاظ  کا استعمال جنس مخالف کے دونوں حصوں کے لیے کیا گیا ہے ۔

 

April 2, 2023