Act against the communal outfit which engineered the riots in Karoli

दंगों में शामिल संगठनों के खिलाफ कार्रवाई होनी चाहिए
जमीयत उलेमा-ए-हिंद के एक उच्च स्तरीय प्रतिनिधिमंडल ने करोली, राजस्थान के दंगा प्रभावित इलाके का दौरा किया, जिला प्रशासन से मुलाकात की और पीड़ितों को कानूनी और कल्याणकारी सहायता का आश्वासन दिया।

Act against the communal outfit which engineered the riots in Karoli
Jamiat delegation met with the police officials. Offered legal assistance to the victims. Jamiat relief committee constituted

فسادانجینئر کرنے والی جماعتوں پر کارروائی جائے
جمعیۃ علما ء ہند کے ایک اعلی سطحی وفد نے قرولی کے فساد زدہ علاقہ کا دورہ کیا، ضلع انتظامیہ سے ملاقات، متاثرین کو قانونی و رفاہی امداد کی یقین دہانی کرائی۔

نئی دہلی۔17/مئی: صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کے ایک وفد نے قرولی (راجستھان) کے فساد زدہ علاقے کا دورہ کیا اور متاثرین سے ملاقات کرکے جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے قانونی اور رفاہی تعاون کی یقین دہانی کرائی، نیز وہاں پر بازآبادکاری کے کاموں کا جائزہ لیا جو مقامی سطح پر کی جارہی ہے۔واضح ہو کہ ۲/ اپریل ۲۰۲۲ء کو شوبھا یاترا کے جلوس کی وجہ سے شہر میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پیش آئے جس کے بعد طویل عرصے تک کرفیو لگارہا، اس فساد میں شر پسندوں نے77/دکانوں کو جلا کر راکھ دیا، ان میں سے 67:دکانیں مسلم اقلیت کی تھیں۔اس کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگو ں کو گرفتار کیا گیا ہے،جس میں طرفین کے افراد شامل ہیں۔
وفد کی سربراہی مولانا حکیم الدین قاسمی جنرل سکریٹری کررہے تھے۔جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے قرولی کے ایس پی شیلندر سنگھ اندولیا اور ڈی ایم انکت کمار سے ملاقات کی۔ اس موقع پر مولانا حکیم الدین قاسمی نے پولس انتظامیہ اور ڈی ایم کے سامنے کہا کہ ملک کی معیشت کے انتہائی مشکل دور سے گزرر ہی ہے، ایسے میں اتنی بڑی تعداد میں دکانوں کو نذر آتش کرنے کا سب سے بڑا نقصان ہندواور مسلمان کا نہیں بلکہ اس ملک کا ہے۔کوئی بھی ملک فضا میں تعمیر نہیں ہوتا بلکہ اس کی تعمیر میں لوگ، مکان، دکان، شہر اور قصبہ، درخت، سڑک، گاڑی سب شامل ہوتی ہیں، ان میں کسی کو بھی نقصان پہنچانا، وطن کو نقصان پہنچانا ہے۔ یہاں جو کچھ ہوا ہے،اس کا نقصان فی الواقع بھارت کو ہوا ہے،جمعیۃ علماء ہند اس حقیقت کا ادراک کرتی ہے کہ فساد کے لیے اصل ذمہ دار ضلع انتظامیہ کو ٹھہرایا جائے کیوں کہ اس کے بے بسی اور نااہلی کی وجہ سے آگ شعلے کی اختیار کرتی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے ایس پی صاحب سے پوچھا کہ آخر کس طرح سے بیس سالوں کے بعد اس حساس علاقے میں ریلی کی اجازت دی گئی اور وہ بھی ایسی ریلی میں جس میں ڈی جے پر اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے۔سرکار اور انتظامیہ کو حساس علاقوں کے بارے میں ہمیشہ خبردار اور باشعور رہنا چاہیے اور اس طرح کے فرقہ پرست عناصر کو کبھی بھی ریلی کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
وفد نے نوٹ کیا کہ اس علاقے میں سیاسی وجوہات کی بنیاد پر بھی فسادکی شکل میں شدت آئی بالخصوص دو قوموں کے درمیان فاصلہ بڑھانے کے لیے جھوٹی اور بے بنیاد باتیں پھیلائی گئیں کہ اس علاقے سے غیر مسلم ہجرت کررہے ہیں، جس کی تردید ضلع انتظامیہ نے کردی ہے۔وفد نے مطالبہ کیا ہے کہ فسادپھیلانے والے افراد پر کارروائی سے زیادہ ضروری ہے کہ ان تنظیموں پر کارروائی کی جائے جو فساد کو انجینئر کرتے ہیں اور ایس آئی ٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر موثر کارروائی کی جائے۔
مولانا حکیم الدین قاسمی نے اس موقع پر یاد کہ فدائے ملت حضرت مولانا سید اسعد مدنی نوراللہ مرقدہ (سابق صدر جمعیۃ علماء ہند) اس شہر کا بیشتر موقعوں پر سفر فرماتے، آپ کے پیغامات یہاں کے لوگوں کے لیے اہم ہوتے تھے۔جمعیۃ علماء ہند کے وفد میں جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی کے علاوہ مولانا غیور احمد قاسمی سینئر آرگنائزر جمعیۃ علماء ہند، مولانا نعمان نائب صدر جمعیۃ علماء راجستھان،مولانا محمد یونس سیکڑ،مولانا انیس صدر ضلع قرولی، مفتی اسلام ناظم جمعیۃ علمائے قرولی، حافظ لقمنن نائب سکریٹری قرولی، مولانا محبوب صدر جمعیۃ علماء سوائی مادھوپور، حافظ باب الدین، مفتی اسلام،حافظ لیاقت، حاجی عبدالحی وغیرہ شامل تھے
۔۔۔۔۔
مدیر محترم!اس پر یس ریلیز کو شائع فرما کر شکر گزار کریں۔
نیاز احمد فاروقی
سکریٹری جمعیۃ علماء ہند

 

May 17, 2022


Related Press Releases