کھرگون مدھیہ پردیش میں فساد کے بعد اقلیتوں کی املاک کا انہدام فاشزم پر مبنی کارروائی
رام نومی پر تشدد پر مبنی واقعات پر صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کا وزیر داخلہ کو مکتوب
نئی دہلی۱۲؍اپریل۲۰۲۲ء: رام نومی تہوار کے موقع پر ملک کی کئی ریاستوں بالخصوص مدھیہ پردیش کے کھرگون میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد اور اس کے بعد سرکار وانتظامیہ کی طرف سے ملزمین کے مکانوں و دکانوں کے انہدام پر جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود اسعد مدنی سخت بے چینی و اضطراب کا اظہار کیاہے ۔ مولانا مدنی نے اس پر تشویش کا اظہار کیا کہ فسادیوں نے ملک میں عادت بنالی ہے کہ وہ مسلم محلوں میں جاکر منافرت پر مبنی نعرے لگا تے ہیں ، وہاں انتہائی اشتعال انگیز حرکتیں کرتے ہیں اور مسجدوں وعبادت گاہوں کی توہین کرتے ہیں، انھیں اس سلسلے میں لاء اینڈآرڈر کی طرف سے کوئی رکاوٹ اور دقت بھی نہیں ہے ۔
مولانا مدنی نے اس سلسلے میں ملک کے وزیر داخلہ شری امت شاہ کو خط لکھ کر متوجہ کیا ہے کہ وہ ایسے بے قابو ہورہے حالات پر قد غن لگائیں اور ملک کو انارکی کی راہ پر لگاتار چلنے سے روکیں ۔مولانا مدنی نے خاص طور سے مدھیہ پردیش کے کھرگون میں ہوئے سانحہ پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا ہے کہ یہاں اقلیتی طبقے کو کافی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ سماج دشمن عناصر کی جانب سے متعدد گھروں اور مذہبی مقامات کو نذر آتش کیا گیا اور لوٹ مار کی گئی۔ یہ دیکھنا انتہائی افسوسناک ہے کہ تشدد کے پھیلنے کے بعد اب مقامی انتظامیہ اقلیتی برادری کو ہراساں کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ نشان زد طریقے سے مسلمانوں کی املاک اور ان کی رہائش گاہوں کو مسمار کیا جا رہا ہے۔ مولانا مدنی نے سوال اٹھایا کہ ایسا کس قانون کے تحت کیا جارہا ہے ؟ جب کہ آئین ہند کی بنیادی فعہ21 کے تحت، ہر ملزم کو منصفانہ ٹرائل، ضمانت ، فوجداری وکیل کی خدمات ،مفت قانونی امداد حاصل کرنے کا حق ہے، نیز یہ ہندستان میں عدالتوں کے ذریعہ اختیار کردہ عمومی قانونی اصول ہے کہ جب تک کوئی ملزم مجرم ثابت نہ ہو جائے ، اس کے ساتھ بے قصوروں کی طرح ہی معاملہ کیا جائے گا۔ لیکن اب ایم پی حکومت مکانات گرا کر آئین ہند کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فاشزم پرمبنی عمل کو انجام دے رہی ہے اوربڑی بےشرمی سے اس کا دفاع کررہی ہے ۔
مولانا مدنی نے وزیر داخلہ سے شکایت کی کہ جمعیۃ علماء کی مقامی یونٹ کے ذریعہ حاصل کردہ رپورٹ کے مطابق مقامی پولیس کی ٹیم اقلیتی برادری میں خوف کی نفسیات پیدا کر رہی ہے۔ یہ سب دیکھ کر ملک میں ہر طرف اقلیتی برادری میں ناانصافی کا گہرا احساس پایا جاتا ہے۔مولانا مدنی نے وزیر داخلہ نے مطالبہ کیا ہے کہ کھرگون تشدد کی سچائی کو سامنے لانے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی عدالتی تحقیقاتی کمیٹی تشلیل دیں،نیز ان تمام لوگوں کے خلاف مقدمہ چلایا جائے جنہوں نے جلوس کے دوران تشدد کو ہوا دی جس کی وجہ سے یہ پورا واقعہ ہوا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے امتیازی سلوک کا نوٹس لیتے ہوئے جائیدادوں کی مسماری کو فوری طور پر روکا جائے۔
دوسری طرف جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی لگاتار گھرگون کے اعلی افسران سے رابطے میں ہیں،نیز جمعیۃ علماء گھرگون کے ذمہ داران مفتی رفیق اور حافظ ادریس سے رپورٹ لے رہے ہیں اور ہر ممکن اقدم کے ذریعہ امن و امان کے لیے کوشاں ہیں۔
۔۔۔۔۔
مدیر محترم!
اس پر یس ریلیز کو شائع فرما کر شکر گزار کریں۔
نیاز احمد فاروقی
سکریٹری جمعیۃعلماء ہند
मध्य प्रदेश के खरगोन में दंगों के बाद अल्पसंख्यकों की संपत्ति गिराना फासीवाद पर आधारित कार्रवाई
- राम नवमी के अवसर पर हिंसात्मक घटनाओं पर जमीयत उलेमा-ए-हिंद के अध्यक्ष मौलाना महमूद असद मदनी का गृह मंत्री को पत्र
Related Press Releases