کانوڑ تشدد :میرٹھ میں سرراہ تشدد کے شکار لوگوں سے ملا جمعیۃ علماء ہند کا وفد
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی کو خط لکھ کر متاثرین نے انصاف میں مدد کی درخواست کی۔ تشدد کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے : مولانا حکیم الدین قاسمی
نئی دہلی ۲۸؍ جولائی: آج جمعیۃ علماء ہند کے ایک وفد نے جنرل سکریٹری مولانا محمد حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں سوتی گنج میرٹھ کا دورہ کیا اور کانوڑ یاتریوں کے ذریعہ ظلم و تشدد کا شکار ہوئے لوگوں سے ملاقات کی ۔ واضح ہو کہ بروز جمعہ، پرتاپور میرٹھ میں، جہاں دہلی ۔میرٹھ ایکسپریس وے آپس میں ملتے ہیں، ایک سنگین واقعہ پیش آیا تھا۔ وہاں کانوڑیوں کے مجمع نے کار سوار محمد ارشد، محمدپرویز، محمد عامر، محمد شہزاد کو پکڑ کر مارنا شروع کردیا ، ان کو شدید چوٹیں آئیں اور ان کی گاڑی کو بھی بڑا نقصان پہنچا، بعد میں یہ لوگ بھاگ کر اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوئے۔ حملے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکا ہے، جو واقعے کی سنگینی کو اجاگر کرتا ہے۔ متاثرین سوتی گنج میرٹھ کے رہنے والے ہیں ۔اس کے علاوہ بھی چند دنوں میں کانوڑیاتریوں کے تشدد کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں ۔
جمعیۃ کا وفد اتوار کی صبح سوتی گنج پہنچا اور متاثرین کے ساتھ دل جوئی کی ۔مولانا حکیم الدین قاسمی نے ان حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات امن و امان کی صورت حال کے لیے نقصان دہ ہیں۔ اترپردیش سرکار کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ قانون و انتظام کو برقرار رکھے اور بد امنی کرنے والوں پر ایکشن لے۔مولاناحکیم الدین قاسمی نے کہا کہ فرقہ پرستی کی سوچ کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہے ، خاص طورپر اگر کوئی سرکار اس طرح کا رویہ اختیار کرے تو اسی طرح کی صورت حال پیدا ہوتی ہے کہ سڑک پر کھلے عام تشدد کے واقعات رونما ہوتے ہیں اور کوئی ان کو روکنے والا نہیں ہوتاہے ، اس کے برعکس اگر دوسرے مذاہب کے جلوس میں ایسا واقعہ ہو جائے تو ان کے گھروں پر بلڈوزر تک چلادیا جاتا ہے ،جیسا کہ محرم جلوس میں ہوئے جھگڑے کے بعد ابھی کچھ دن قبل بریلی میں ملزمین کے گھروں پر بلڈوزر چلایا گیا۔انھوں نے کہا کہ مقامی لوگوں نے بتایا کہ سوتی گنج مسجد کے سامنے کانوڑ یاتریوں کی آرامگاہ بنائی گئی جس میں زور زور سے ڈی جے وغیرہ بجتا ہے جس سے نمازیوں کو کافی دقت ہورہی ہے،انتظامیہ نے اس کے علاوہ ہائی وے پر صرف مسلمانوں کی دکانیں بند کرائی ہیںاور دوسرے بھائیوں کی دکانیں کھلی ہوئی ہیں، ایسی صورت حال سے بدامنی اور دوری پیدا ہوتی ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمد حکیم الدین قاسمی نےمیرٹھ کے معروف وکیل ریاست علی ایڈوکیٹ کو ہدایت دی کہ وہ اس مقدمے کو مضبوطی سے لڑیں۔ انھوں نے متاثرین کو یقین دلایا کہ جمعیۃ علماء ہند ہر ممکن مدد فراہم کرے گی اور قانونی کارروائی میں مکمل تعاون کرے گی۔ اس درمیان متاثرہ شخص محمد شہزاد و دیگر نے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کو خط لکھ کر قانونی پیروی کی درخواست دی ہے ۔متاثرین نے خط میں لکھا ہے کہ ان کی پہچان کرکے ان پر حملہ کیا گیا ، جب کہ انھوں نے کوئی غلطی نہیں کی تھی ، تشدد اس قدر خوفزدہ کرنے والا تھا کہ ہم بمشکل اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوئے ۔
اس واقعہ کے علاوہ بھی ۲۱جولائی کو مظفر نگر میں، کچھ کانوڑیوں نے ایک کار کو توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا اور اس کے مالک کےساتھ مارپیٹ کی۔ مالک نے اخبار کو بتایا کہ اس نے نہ تو کسی کانور کو نقصان پہنچایا اور نہ ہی کسی کی توہین کی، لیکن پھر بھی حملہ کیا گیا۔۲۲ جولائی کو، مظفر نگر کے ایک پیٹرول پمپ پر کانوریوں کے سگریٹ پینے پر اعتراض کیا گیا تو وہاں کے عملے کی شدید پٹائی گئی اور پیٹرول پمپ کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔ ۲۳جولائی کو سہارنپور میںکانوڑیوں نے موٹر سائیکل سوار اور اس کے ساتھی پر حملہ کیا۔ حملے میں دونوں کو شدید چوٹیں آئیں اور موٹر سائیکل بھی تباہ ہو گئی۔ ۲۳جولائی کو ہریدوار میں، ایک معمولی حادثے کے بعد کانوڑیوں نے ای-رکشا کے ڈرائیور کو مارا اور اس کی گاڑی توڑدی۔آج جمعیۃ علماء ہند کے وفد میں ناظم عمومی مولانا محمد حکیم الدین قاسمی کے علاوہ مولانا غیور احمد قاسمی سینئر آرگنائزر جمعیۃ علماءہند، مفتی ذاکر حسین قاسمی آرگنائزر جمعیۃ علماء ہند، قاری امیر اعظم صدر جمعیۃ علماء میرٹھ، حاجی صلاح الدین، حاجی محمد مرسلین اور حاجی اویس ابن قاری امیر اعظم بھی شامل تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مدیر محترم اس پر یس ریلیز کو شائع فرما کر شکر گزار کریں
نیاز احمد فاروقی ،سکریٹر ی جمعیۃ علما ء ہند
Related Press Releases