Protecting Religion and Belief: Markazi Deeni Taalimi Board of Jamiat Ulama-i-Hind approves 10,000 organized maktabs at First Phase,

Protecting Religion and Belief: Markazi Deeni Taalimi Board of Jamiat Ulama-i-Hind approves 10,000 organized maktabs at First Phase,

Announces Joint Gatherings with Jamaat Tabligh and Islamic Madrasas in Five Zones for Mutual Cooperation.

New Delhi - August 4, 2023: An important meeting of the Markazi Deeni Taalmi Board( Central Religious Education Board of Jamiat Ulama-i-Hind) was held at Madani Hall, Bahadur Shah Zafar Marg, New Delhi, under the chairmanship of Maulana Mufti Abul Qasim Noumani, the rector, and Sheikh Al-Hadith Darul Uloom Deoband, and President of the Central Religious Education Board, Jamiat Ulama-i-Hind. The General Secretary of the Board Mufti Salman Mansoorpuri initiated the proceedings.
In his esteemed presidential address, Maulana Mufti Abul Qasim Nomani emphasized that we find ourselves at a critical juncture, where adversaries of our faith surround us, and our new generation faces numerous temptations. He stressed that it is incumbent upon every Muslim to protect our youth from these allurements and to imbue them with knowledge, wisdom, and the significance of faith in their hearts. Urgent action is essential to safeguard the future, as even a slight negligence could lead us into a profound abyss.
“At this pivotal moment, we earnestly call upon the intelligent minds of our community, the intellectuals, and the officials of Madrasas, to champion the cause of organized religious maktabs and to ensure the provision of religious education for girls. We must set a special objective of equipping our community with a robust and sustainable system in collaboration with the Board of Religious Education, Jamiat Ulama-i-Hind. Together, we can fortify the foundations of our religion and strengthen the unity of our Ummah.”
Maulana Mahmood Asa’d Madani, President of Jamiat Ulama-i-Hind, echoed the sentiment of our esteemed elders, who referred to religious schools as oxygen for us. He emphasized the paramount importance of sending every child to Maktabs, and urged scholars to take the lead in safeguarding Islam and faith in the country during this crisis. Maulana Madani announced the decision of the Religious Education Board, Jamiat Ulama-i-Hind, to establish ten thousand organized schools across the country within the next thirteen months. He sought cooperation from all religious institutions, including madrasas, Jamaat Tabligh, and Jamiat Ulama, expressing confidence in success with Allah's support. He further urged unwavering dedication in making the Maktabs dynamic centers of Islamic education.
During the meeting, it was decided to organize joint gatherings of Madrasas, Jamiat Ulama, and individuals involved in Da'wa and Tabligh in the five zones established by Jamiat Ulama-i-Hind. These gatherings will seek the full support of Islamic Madrasahs in the establishment of organized schools, with officials of girls' Madrasahs evaluating the possibilities of girls' maktabs.
Additionally, students studying in madrasas will be gathered at the end of the year to instill the importance of service in maktabs in their hearts. The Religious Education Board officials were instructed to survey mosques with the assistance of Jamiat Ulama officials to compile relevant data.
An important decision was made to establish a research and development department for curriculum, headed by Maulana Shamsuddin Bijli, General Secretary, Jamiat Ulama Karnataka. The department has compiled the Adult Education Curriculum (Urdu and English) and "Tahrir Sikhye," a writing book in Urdu for children, both of which were approved. Translations of "deeni taalimaat" into Bengali and Tamil languages were also released. Furthermore, the annual budget of the board was increased to two crores of rupees to further enhance its activities. The meeting concluded with a supplication led by Mufti Abul Qasim Naumani, President of the Board of Religious Education. The comprehensive report on the board's activities was presented by Maulana Muhammad Khalid Gyavi, the secretary of the Board of Religious Education, Jamiat Ulama-i-Hind.
The meeting was attended by respected scholars and officials from various regions of India, along with Maulana Mahmood Asa’d Madani, President of Jamiat Ulama-i-Hind, and Maulana Rehmatullah Mir Kashmiri, member of Shuri Darul Uloom Deoband, Mufti Mahmood Badoli Gujrat, Maulana Qari Shaukat Ali, Mufti Abdullah Marufi, Darul Uloom Deoband, Maulana Shaukat Ali Bastavi, Darul Uloom Deoband, Maulana Hakimuddin Qasmi, Maulana Niaz Ahmed Farooqui, Professor Muhammad Nauman, Maulana Abdul Qadir Assam, Maulana Mufti Muhammad Affan Mansoorpuri, Maulana Mehboob Hasan Assam, Mufti Jamilur Rehman Pratapgarh, Mufti Abdul Momin Tripura. Maulana Mufti Roshan Akola, Maulana Ibrahim Sholapuri, Maulana Rizwan Qasmi Patna, Mufti Shamsuddin Bijli, Hafiz Syed Asim Abdullah Karnataka, Maulana Abul Hasan Yakub Tamil Nadu, Maulana Abdullah Khalid Saharanpur, Maulana Imdadul Islam Bengal, Maulana Dawood Amini Delhi. Qari Abdul Sami Delhi, Maulana Nematullah Qasmi Jharkhand, Maulana Khalid Gyavi, and others who participated

 

دین وایمان کے تحفظ کے لیے مکاتب کا قیام ناگزیر

*مرکزی دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃعلماء ہند کی مجلس عاملہ کا اجلاس

پہلے مرحلے میں د س ہزار منظم مکاتب کے قیام کی منظوری*

باہمی تعاون کے لیے جمعیۃ کے پانچوں زون میں جمعیۃعلماء ، جماعت تبلیغ اور مدارس اسلامیہ کے ذمہ داروں کے مشترکہ اجتماعات کا فیصلہ

نئی دہلی ۔4؍اگست : آج مرکزی دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کا اہم اجلاس زیر صدارت حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی مہتمم و شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند و صدر مرکزی دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند بمقام مدنی ہال ۱۔بہادر شاہ ظفر مارگ نئی دہلی۔ ۲منعقد ہوا ۔ بورڈ کے ناظم عمومی ونائب امیر الہند حضرت مفتی سید محمد سلمان صاحب منصورپوری نے عرض حال پیش کیا ۔

اپنے صدارتی کلمات میں مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ ہم ایک ایسے دوراہے پر ہیں جہاں ایمان کے دشمن ہمارے دروازوں پر کھڑے ہیں، ان کے فتنوں کے نشانے پر خاص طور پر ہماری نئی نسل ہے۔ ایسے وقت میں نو نہالوں اور نوجوانوں کو ان فتنوں سے بچانا، انہیں علم و حکمت سے آراستہ کرنا اور ان کے دلوں میں ایمان کی اہمیت بیٹھانا تمام مسلمانوں کافریضہ ہے۔یہ بہت ضروری ہے کہ ہم ان کے دین کی بنیاد کو مضبوط کرنے اور امت کے مستقبل کے تحفظ کے لیے فوری اقدام کریں۔ ہماری ادنیٰ سی غفلت ہمیں گہری کھائی میں ڈال دے گی۔ایسے وقت میں ہم ملت کے باشعور افراد، دانشوروں اور مدارس اسلامیہ کے ذمہ داروں کو خاص طور پر متوجہ کرتے ہیں کہ منظم دینی مکاتب کی تحریک کو فروغ دیں، نیز لڑکیوں کی دینی تعلیم و تربیت کو خصوصی ہدف بنائیںاورہر مسلم آبادی میں دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند کے اشتراک و تعاون سے ایک ٹھوس اور پائیدار نظام قائم کریں۔

صدر جمعیۃ علما ء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ ہمارے اکابر رحمہم اللہ نے دینی مکاتب کوہمارے لیے آکسیجن قرار دیاتھا ، لہٰذا درپیش چیلنجوں کے مدنظر یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے گھر کے ایک ایک بچے کو مکتب میں بھیجیں اور مکاتب کے قیام و انتظام میں تعاون کریں۔آج کے بحرانی دور میں اگر علماء اس باگ ڈور کو نہیں سنبھالیں تو اس ملک میں اسلام اور ایمان کا محافظ کون ہو گا ؟ مولانا مدنی نے بتایا کہ دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ملک بھر میں اگلے تیرہ ماہ میں دس ہزار منظم مکتب قائم کیے جائیں گے ۔ اس سلسلے میں ملک کے سبھی دینی اداروں :مدارس اسلامیہ، جماعت تبلیغ اور جمعیۃ علماء کے صوبائی و ضـلعی ذمہ داران سے تعاون کی گزارش کی گئی ہے ۔دینی تعلیمی بورڈ ان مکاتب کے معلم اور نگراں کی تربیت کا نظم کرے گا اور ان دینی اداروں کے تعاون سے ان شاء اللہ اسے اپنے عزائم میں کامیابی ملے گی ۔مولانا مدنی نے کہا کہ آج ہم جن چیلنجوں کا سامنا کررہے ہیں، ان پر صرف اتحاد اور مخلصانہ لگن کے ذریعے ہی قابو پایا جا سکتا ہے۔ اس لیے اپنے مکاتب کو اسلامی تعلیم کے متحرک مراکز بنانے کے لیے، غیر متزلزل عزم کے ساتھ، شب و روز کام کرنے کی اپیل کی جاتی ہے ۔

آج کے دینی تعلیمی بورڈ کے مرکزی اجلاس میں منظم مکاتب کے قیام کو ترجیحی حیثیت دینے کے ساتھ یہ طے ہوا کہ جمعیۃ علماء ہند کے ذریعہ قائم کردہ پانچ زونوں میں مدارس اسلامیہ ،جمعیۃ علماء اور دعوت و تبلیغ کے ذمہ داروں کا اجتماع منعقد ہوگا تا کہ منظم مکاتب کے قیام میں مدارس اسلامیہ کی مکمل مدد حاصل کی جائے ، ان اجتماعات میں لڑکیوں کے مدارس کے ذمہ داروں کو بھی بلا یا جائے گا تاکہ بچیوں کے مکاتب کے امکانات کا بھی جائزہ لیاجاسکے۔اس کے علاوہ مدارس میں زیر تعلیم آخری درجہ کے طلبہ کا سال کے اخیر میں صوبہ وار اجتماع کیا جائے گا تا کہ ان کے دلوں میں مکتب میں خدمت کی اہمیت راسخ کی جائے ۔منظم مکاتب کے نظام کو مسجد مسجد پہنچانے کے لیے ریاستی دینی تعلیمی بورڈ کے ذمہ داران کو ہدایت دی گئی کہ وہ جمعیۃ علماء کے ذمہ داروں کے تعاون سے مساجد کا سروے کریںاور ایک مرتب ڈیٹا تیار کریں ۔

ایک اہم فیصلے میںمجلس عاملہ نے نصاب تعلیم کے لیے ریسرچ اینڈ ڈیولپ مینٹ شعبہ قائم کرنے کی منظور دی، جس کے ذمہ دار مولانا شمس الدین بجلی ناظم اعلی ٰجمعیۃ علماء کرناٹک ہوں گے۔ اس شعبہ کے تحت (۱) تعلیم بالغان کا نصاب ( اردو و انگریزی ) میں اور بچوں کے لیے اردو املاء میں ’’تحریرسیکھئے‘‘ کے عنوان سے کتابچہ مرتب ہوا ہے ، جن کو بھی منظور کیا گیا ، نیز ’دینی تعلیمات ‘کے بنگالی اور تمل ترجمہ کا اجرا کیا گیا ۔

دینی تعلیمی بورڈ کے ورکنگ گروپ میں خالی جگہوں کو پرکرنے کے مقصد سے مولانا قاری شوکت علی صاحب مہتمم مدرسہ اعزاز العلوم ویٹ، مولانا حکیم الدین صاحب قاسمی ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند اور حافظ سید عاصم عبداللہ صاحب جنرل سکریٹری دینی تعلیمی بورڈ صوبہ کرناٹک کو شامل کیا گیا۔ جمعیۃ علماء ہند کے زون نمبر ۔۲ میں دینی تعلیمی بورڈکا کنوینر حضرت مولانا مفتی محمود باڈولی کو مقرر کیا گیا ۔ دینی تعلیمی بورڈ کے نظام کو مزید فعال ومتحرک بنانے کے لیے مفتی سید محمد عفان صاحب منصورپوری کو معاون ناظم عمومی ، مولانا خالد صاحب گیاوی اور مولانا شعیب صاحب قاسمی کو ناظم دینی تعلیمی بورڈ نامزد کیا گیا ۔دینی تعلیمی بورڈ کا سالانہ بجٹ ایک کروڑ سے بڑھا کر دو کروڑ روپے کردیا گیا ۔اخیر میں اجلاس میں موجود ریاستی ذمہ داروں سے منظم مکتب کے قیام سے متعلق عزائم لئے گئے ، سبھی ریاستوں نے منظم مکتب کا حسب استطاعت وعدہ کیا ۔

اجلاس صدر دینی تعلیمی بورڈ مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب کی دعاء پر ختم ہوا، اجلاس کے شروع میں مولانا محمد خالد گیاوی ناظم دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند نے بورڈ کی کارگزاریوں کی ایک جامع رپورٹ پیش کی۔

مجلس عاملہ میں صدر اجلاس و ناظم عمومی مرکزی دینی تعلیمی بورڈ کے علاوہ مولانا محمود اسعد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند، مولانا رحمت اللہ میر کشمیری رکن شوری دارالعلوم دیوبند، مفتی محمودباڈولی گجرات، مولانا قاری شوکت علی ویٹ ، مفتی عبداللہ معروفی استاذ تخصص فی الحدیث دارالعلوم دیوبند،مولانا شوکت علی بستوی ناظم عمومی رابطہ مدارس عربیہ دارالعلوم دیوبند، مولانا حکیم الدین قاسمی ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند ، مولانا نیاز احمد فاروقی ، پروفیسر محمد نعمان شاہ جہاں پور، مولانا عبدالقادر آسام، مولانا مفتی محمد عفان منصورپوری امروہہ، ، مولانا محبوب حسن آسام ، مفتی جمیل الرحمن پرتاپ گڑھ، مفتی عبدالمومن تری پورہ ، مولانا مفتی روشن اکولہ، مولانا ابراہیم شولہ پوری ، مولانا رضوان قاسمی پٹنہ، مفتی شمس الدین بجلی،حافظ سید عاصم عبداللہ کرناٹک ،مولانا صہیب و مولانا ابوالحسن یعقوب تامل ناڈو،مولاناعبداللہ خالد سہارن پور،مولانا امدادالاسلام بنگال،مولانا دائو د امینی دہلی،قاری عبدالسمیع دہلی ، مولانا نعمت اللہ قاسمی جھارکھنڈ، مولانا خالد گیاوی وغیرہ شریک ہوئے۔

Aug. 4, 2023


Related Press Releases