Take immediate action against Yati Narsinghanand for Blasphemous Remarks about Prophet Muhammad (PBUH)

Take immediate action against Yati Narsinghanand for Blasphemous Remarks about Prophet Muhammad (PBUH)

Jamiat president writes letter to Home Minister

New Delhi, October 3, 2024: Jamiat Ulama-i-Hind President, Maulana Mahmood Asad Madani, has written a letter to Home Minister Amit Shah, demanding swift and decisive action against Yati Narsinghanand Saraswati, the head priest of Dasna Devi Temple, Ghaziabad (UP). Yati recently made highly offensive and blasphemous comments about Prophet Muhammad (PBUH) in a video circulating on social media. These remarks, which have hurt the religious sentiments of Muslims worldwide, were posted on X (formerly Twitter) by a non-Muslim user under the handle 'Sanatan Usha Dal@maysh0893.

 https://x.com/i/status/1840441339911008339

In the letter, Maulana Madani called Yati Narsinghanand a known hate-monger who frequently incites hatred against Islam and Muslims. He emphasized that the latest comments cross all boundaries and are a deliberate attempt to provoke communal disharmony, which poses a severe threat to the nation’s peace and stability.

He demanded immediate legal action against Yati Narsinghanand for his inflammatory and disrespectful remarks and removal of the offensive video from all social media platforms, holding these platforms accountable for allowing the spread of such dangerous content.

He also demanded implementation of stricter measures to prevent hate speech against religious figures and to monitor such activities. Maulana Madani warned that failing to take prompt action would embolden such divisive forces. He urged the government to act swiftly and sternly to safeguard the nation’s values of peace, unity, and respect for all religions.

A copy of the letter has also been sent to the Police Commissioner of Ghaziabad, Ajay Kumar Mishra, and Jamiat Ulama-i-Hind General Secretary Maulana Hakeemuddin Qasmi has already initiated communication with local police officials for further action.

 

 یتی نرسنگھانندکے ذریعہ شان رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں انتہائی توہین آمیز کلمات
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے وزیر داخلہ کو خط لکھ کر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا

نئی دہلی، 3 اکتوبر 2024:جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محموداسعد مدنی نے وزیر داخلہ امت شاہ کو خط لکھ کرڈاسنا دیوی مندر، غازی آباد (یو پی) کےمہنت یتی نرسنگھانند سرسوتی کی جانب سے شان رسالت صلی اللہ علیہ و سلم میں توہین آمیز اور انتہائی دل آزار ہفوات بکنے کی شکایت کی ہے ۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی جارہی ہے جس میں حضور پاک محمد ﷺ کے خلاف ناقابل برداشت اور شرمناک گستاخیاں کی گئی ہیں۔ اسے ایکس ( ٹوئٹر) پر بھی ایک غیر مسلم شخص نے اپنے ہینڈل ’سناتن اوشا دل سے پوسٹ کی ہے۔ ویڈیو میں جو باتیں اس شخص نے کہی ہیں، وہ ناقابل ذکر اور ناقابل برداشت ہیں ۔ ان باتوں سے پوری دنیا کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو سخت ٹھیس پہنچا ہے۔
  صدر جمعیۃ علماء ہند نے اپنے مکتوب میں یتی نرسنگھانند کے خلاف فوری طور پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے اور اسے قومی سالمیت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ مولانا مدنی نے اپنے خط میں نشاندہی کی ہے کہ یتی نرسنگھانند ایک شرپسند اور نفرت پھیلانے والا شخص ہے، جو بار بار اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلتا رہا ہے۔ تاہم اس بار اس نے ساری حدیں پار کردی ہیں جن کو کسی صورت میںنظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بیانات نہ صرف مسلمانوں کے جذبات کی توہین ہیں بلکہ یہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فرقہ وارانہ کشیدگی کو بھڑکانے کی کوشش ہے، جو ملک کے امن و استحکام کو متاثر کر سکتی ہے۔

مولانا مدنی نےمطالبہ کیا ہے کہ یتی نرسنگھانند کے خلاف فوری طور پر قانونی کارروائی کی جائے، نیز گستاخانہ ویڈیو کو بلاتاخیر  تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ہٹایا جائے اور ان پلیٹ فارمز کو اس مواد کی اشاعت پرقانونی طور پر جوابدہ ٹھہرایا جائے۔مولانا مدنی نے مطالبہ کیا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام کے لیے مانیٹرنگ سسٹم نافذ کیا جائے، تاکہ مستقبل میں کوئی شخص یا گروہ مذہبی شخصیات یا برادریوں کو نشانہ بنا کر ملک کی امن کو برباد نہ کر سکے۔

مولانا مدنی نے مزید کہا کہ ہندوستان کا آئین ہر مذہب کے احترام کی ضمانت دیتا ہے اور ایسی نفرت انگیز تقاریر اور بیانات نہ صرف قانونی دائرے میں جرم ہیں بلکہ اخلاقی طور پر بھی انتہائی قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت فوری کارروائی میں ناکام رہی تو یہ ایسے عناصر کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

اس لیے حکومت اس معاملے میں کسی بھی قسم کی نرمی برتنے کے بجائے سخت ترین کارروائی کرے، تاکہ یہ واضح پیغام جائے کہ مذہبی توہین اور نفرت انگیز تقاریر کو کسی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے مزید برآں اس خط کی ایک نقل غازی آباد کے پولیس کمشنر اجے کمار مشرا کو بھی بھیجی جائے گی ۔ جمعیۃعلماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الد ین قاسمی نے اس سلسلے میں غازی آباد کے مقامی پولس افسران سے فون پر بھی بات کی ہے اور کل ملنے کا بھی وقت مانگا ہے ۔
Oct. 3, 2024


Related Press Releases